بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے
ساغر بادۂ گل رنگ تو کچھ دور نہیں
نگہ پیر خرابات سے ڈر لگتا ہے
دل پہ کھائی ہوئی اک چوٹ ابھر آتی ہے
تیرے دیوانے کو برسات سے ڈر لگتا ہے
اے دل افسانۂ آغاز وفا رہنے دے
مجھ کو بیتے ہوئے لمحات سے ڈر لگتا ہے
ہاتھ سے ضبط کا دامن نہ کہیں چھٹ جائے
آپ کی پرسش حالات سے ڈر لگتا ہے
میں جو اس بزم میں جاتا نہیں اشعرؔ مجھ کو
اپنے سہمے ہوئے جذبات سے ڈر لگتا ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-368 E382)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.