بے رخی سے قبل الفت میں مصیبت کم نہ تھی
بے رخی سے قبل الفت میں مصیبت کم نہ تھی
ان سے کچھ تسکین تھی ورنہ اذیت کم نہ تھی
انقلاب دہر سے ہے ان کی یہ بے گانگی
ورنہ ہم سے بھی کبھی صاحب سلامت کم نہ تھی
حسن انساں عارضی ہے التفات حسن بھی
ان کے دل میں بھی کبھی میری محبت کم نہ تھی
ہم خدا کو ڈھونڈھ لیتے راہ پر چلتے اگر
جذبۂ دل کم نہ تھا دنیا میں فرصت کم نہ تھی
ہو کے ہم ناکام سمجھے پیار کے قابل تھا کون
ہر قدم پر یوں تو الفت میں نصیحت کم نہ تھی
وہ تو تھے دل میں مکیں ہم ڈھونڈھ لاتے عرش سے
ہم میں ہمت کم نہ تھی دل میں عقیدت کم نہ تھی
اشک ہو کر رہ گئے نا قدر دانی کا شکار
قدرداں ملتا شفاؔ تو ان کی قیمت کم نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.