بے سود ایک سلسلۂ امتحاں نہ کھول
بے سود ایک سلسلۂ امتحاں نہ کھول
سب دیکھ دیکھتا ہی چلا جا زباں نہ کھول
اندر کا ہی نہ ہو ذرا باہر بھی دیکھ لے
دل خون ہے تو آنکھ پہ خونیں سماں نہ کھول
اک گرد چھائے گی ترے مومی دماغ پر
تھمنے دے آندھیوں کو ابھی کھڑکیاں نہ کھول
چھپ جائے گا کہاں ترے حصے کا آفتاب
اے سایہ گرد سر پہ کوئی سائباں نہ کھول
امکان ہو تو کر لے ہوا سے مصالحت
بے فائدہ ہے ورنہ کوئی بادباں نہ کھول
ان سے یقیں کی دولت نایاب مانگ تو
آنکھوں پہ اپنی کوئی فسوں اور گماں نہ کھول
منظورؔ حرف حرف قلم کا حساب دے
لیکن فضول دفتر سود و زیاں نہ کھول
- کتاب : Natamam (Pg. 61)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.