بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا
بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا
ساز دل خاموش ہو تو نغمگی ہوتی ہے کیا
یک بیک تاریک دل میں کیوں اجالا ہو گیا
یاد یار مہرباں سے روشنی ہوتی ہے کیا
دیکھ کر تجھ کو کرے گا کوئی کیوں سیر چمن
گل کے چہرے پر بھی ایسی تازگی ہوتی ہے کیا
جس نے تیرے حسن کی لو دیکھ لی سمجھا ہے وہ
کیوں چمکتے ہیں ستارے چاندنی ہوتی ہے کیا
مست آنکھوں کی قسم کیوں رہ گیا ہاتھوں میں جام
میکدے میں بن پیے بھی مے کشی ہوتی ہے کیا
وصل ہو یا ہجر ہو یا انتظار یار ہو
درد دل میں حسرتوں میں کچھ کمی ہوتی ہے کیا
سادگی میں دلبری ہے دلبری میں سادگی
کوئی کیا سمجھے کہ ان کی سادگی ہوتی ہے کیا
یاد تیری آئی ہے پردیس میں کتنی حبیبؔ
دورئ منزل میں کوئی دل کشی ہوتی ہے کیا
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 41)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.