بے وضع شب و روز کی تصویر دکھا کر
بے وضع شب و روز کی تصویر دکھا کر
اب داد نہ مانگو مجھے زنجیر دکھا کر
کیسی ہیں کف لوح پہ بے ربط لکیریں
معنی نہ چھپاؤ مجھے تحریر دکھا کر
اے شیشۂ جاں تجھ میں لہو ختم بھی ہوگا
یہ نشہ اتر جائے گا تاثیر دکھا کر
میں شمع شب ظلم ہوں آغاز سحر تک
دل بجھنے لگا صبح کی تنویر دکھا کر
کس شاخ پہ ہے حرف گل سرخ دکھاؤ
قائل بھی کرو لفظ کی تفسیر دکھا کر
یوں سحر کشش نے کیا اعجاز کا منکر
دیوار ہوا پر مجھے شہتیر دکھا کر
ہے کوہ کنی بار امانت ابھی سر پر
مت روک مجھے تیشہ و تقدیر دکھا کر
کہتے ہو کہ خواہش کا ثمر ترش ہے شاہدؔ
آنکھوں کو غلط خواب کی تعبیر دکھا کر
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 60)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.