بے زبانوں کی کہانی کی زباں ہوتے رہے
بے زبانوں کی کہانی کی زباں ہوتے رہے
ہم تو یارو بارہا اشک رواں ہوتے رہے
دل پہ چاہے جتنے خنجر ہو لگے اے جان جاں
اس گلی میں ہم سراسر رائیگاں ہوتے رہے
جام ایسا ڈال ساقی زہر سا اب پیس کر
آج اس کو دیکھ سب جلوے عیاں ہوتے رہے
جان مقتل پر لٹا دی بے سبب خوددارؔ نے
جرم اس کے لن ترانی سے بیاں ہوتے رہے
اس نگر میں بے اثر بادہ کشی خوددارؔ کی
وہ نہ جانے کن غموں میں ناتواں ہوتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.