بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا
بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا
لمحوں سے بے نیاز کا کوئی علاج کیا
قدریں بھٹک رہی ہیں ابھی کھنڈرات میں
ہم عہد ارتقا سے وصولیں خراج کیا
ہر ذہن بے لگام ہے ہر فکر بے قیاس
آزاد نسل و قوم کے رسم و رواج کیا
کس کو وہاں پہ کیجیئے تفریق آشنا
جس کا جہاں لگاؤ نہ ہو احتجاج کیا
زندہ ہو جب ضمیر تو لازم ہے احتیاط
پلکوں کی چھاؤنی میں نگاہوں کی لاج کیا
کوئی بھی رت ہو بھوک کی فصلیں اگائیے
ہم اینٹ بو رہے ہیں تو پائیں اناج کیا
موسم کو چاہئے نہ مری پیروی کرے
شائقؔ اسیر درد کا اپنا مزاج کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.