Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں

صادق نسیم

بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں

صادق نسیم

MORE BYصادق نسیم

    بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں

    اس قافلۂ رفتہ کا نقش کف پا ہوں

    رقصاں ہے چراغان تمنا مرے ہرسو

    وہ روشنیاں ہیں کہ میں سائے سے جدا ہوں

    جب دشت الم سے کوئی جھونکا کبھی آیا

    میں لالۂ خود رو کی طرح اور کھلا ہوں

    ظلمات اماں بھی ہوں اجالوں کا امیں بھی

    میں صبح کے تارے کی طرح ڈوب رہا ہوں

    افلاک رسی سے بھی تلافی نہیں ہوتی

    کس عزم کی ان دیکھی چٹانوں سے گرا ہوں

    ہر عکس مقابل سے نمایاں ہے مرا نقش

    دنیا میں ہوں یا آئنہ خانے میں کھڑا ہوں

    محدود ہے کیوں حد طلب تک مری پرواز

    میں موج صبا ہو کے بھی زنجیر بہ پا ہوں

    ادراک کے شعلوں کا چمن ہے مرا آہنگ

    میں برگ خزاں ہو کے بھی گلزار نما ہوں

    احساس کے غنچوں کی چٹک ہے مری آواز

    میں سینۂ آفاق میں دھڑکن کی صدا ہوں

    ہر چند کہ نس نس میں نہاں برق تپاں ہے

    کھل کر بھی برستا ہوں کہ گھنگھور گھٹا ہوں

    ایک ایک کرن میں ترے سو رنگ نظر آئے

    جب پچھلے پہر چاند کے ہم راہ چلا ہوں

    اک نغمۂ رنگیں ہوں لب ساز مژہ پر

    صادقؔ جرس غنچہ ہوں تصویر صدا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے