آنکھوں سے کسی خواب کو باہر نہیں دیکھا
آنکھوں سے کسی خواب کو باہر نہیں دیکھا
پھر عشق نے ایسا کوئی منظر نہیں دیکھا
یہ شہر صداقت ہے قدم سوچ کے رکھنا
شانے پہ کسی کے بھی یہاں سر نہیں دیکھا
ہم عمر بسر کرتے رہے میرؔ کی مانند
کھڑکی کو کبھی کھول کے باہر نہیں دیکھا
وہ عشق کو کس طرح سمجھ پائے گا جس نے
صحرا سے گلے ملتے سمندر نہیں دیکھا
ہم اپنی غزل کو ہی سجاتے رہے راحتؔ
آئینہ کبھی ہم نے سنور کر نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.