جا چکا طوفان لیکن کپکپی ہے
جا چکا طوفان لیکن کپکپی ہے
وقت کی دیوار اب تک ہل رہی ہے
ہم نے پہچانا بہت لوگوں کو لیکن
ایک اک صورت ابھی تک اجنبی ہے
اب کرائے کے مکاں میں گھٹ رہا ہوں
باپ دادا کی حویلی بک چکی ہے
روز کہتے ہو مگر کہتے نہیں ہو
وہ کہانی جو ابھی تک ان کہی ہے
کیسے گزرا پڑھ کے اندازہ لگا لو
وقت کی تفسیر چہرے پر لکھی ہے
اندر اندر میں بکھرتا جا رہا ہوں
کوئی شے رہ رہ کے مجھ میں ٹوٹتی ہے
گھاس اگ آئی در و دیوار دل پر
خانہ ویرانی کا منظر دیدنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.