خو سمجھ میں نہیں آتی ترے دیوانوں کی
خو سمجھ میں نہیں آتی ترے دیوانوں کی
دامنوں کی نہ خبر ہے نہ گریبانوں کی
جلوۂ ساغر و مینا ہے جو ہمرنگ بہار
رونقیں طرفہ ترقی پہ ہیں مے خانوں کی
ہر طرف بے خودی و بے خبری کی ہے نمود
قابل دید ہے دنیا ترے حیرانوں کی
سہل اس سے تو یہی ہے کہ سنبھالیں دل کو
منتیں کون کرے آپ کے دربانوں کی
آنکھ والے تری صورت پہ مٹے جاتے ہیں
شمع محفل کی طرف بھیڑ ہے پروانوں کی
اے جفاکار ترے عہد سے پہلے تو نہ تھی
کثرت اس درجہ محبت کے پشیمانوں کی
راز غم سے ہمیں آگاہ کیا خوب کیا
کچھ نہایت ہی نہیں آپ کے احسانوں کی
دشمن اہل مروت ہے وہ بیگانۂ انس
شکل پریوں کی ہے خو بھی نہیں انسانوں کی
ہم رہ غیر مبارک انہیں گلگشت چمن
سیر ہم کو بھی میسر ہے بیابانوں کی
اک بکھیڑا ہے نظر میں سر و سامان وجود
اب یہ حالت ہے ترے سوختہ سامانوں کی
فیض ساقی کی عجب دھوم ہے مے خانوں میں
ہر طرف مے کی طلب مانگ ہے پیمانوں کی
عاشقوں ہی کا جگر ہے کہ ہیں خرسند جفا
کافروں کی ہے یہ ہمت نہ مسلمانوں کی
یاد پھر تازہ ہوئی حال سے تیرے حسرتؔ
قیس و فرہاد کے گزرے ہوئے افسانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.