مجھے تو قطرہ ہی ہونا بہت ستاتا ہے
مجھے تو قطرہ ہی ہونا بہت ستاتا ہے
اسی لیے تو سمندر پہ رحم آتا ہے
وہ اس طرح بھی مری اہمیت گھٹاتا ہے
کہ مجھ سے ملنے میں شرطیں بہت لگاتا ہے
بچھڑتے وقت کسی آنکھ میں جو آتا ہے
تمام عمر وہ آنسو بہت رلاتا ہے
کہاں پہنچ گئی دنیا اسے پتہ ہی نہیں
جو اب بھی ماضی کے قصے سنائے جاتا ہے
اٹھائے جائیں جہاں ہاتھ ایسے جلسے میں
وہی برا جو کوئی مسئلہ اٹھاتا ہے
نہ کوئی عہدہ نہ ڈگری نہ نام کی تختی
میں رہ رہا ہوں یہاں میرا گھر بتاتا ہے
سمجھ رہا ہو کہیں خود کو میری کمزوری
تو اس سے کہہ دو مجھے بھولنا بھی آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.