نہ گماں رہنے دیا ہے نہ یقیں رہنے دیا
نہ گماں رہنے دیا ہے نہ یقیں رہنے دیا
راستہ کوئی کھلا ہم نے نہیں رہنے دیا
اس نے ٹکڑوں میں بکھیرا ہوا تھا مجھ کو جہاں
جا اٹھایا ہے کہیں سے تو کہیں رہنے دیا
سج رہے تھے یہ شب و روز کچھ ایسے تجھ سے
ہم کو دنیا ہی پسند آ گئی دیں رہنے دیا
خود تو باغی ہوئے ہم تجھ سے مگر ساتھ ہی ساتھ
دل رسوا کو ترے زیر نگیں رہنے دیا
جا بجا اس میں بھی تیرے ہی نشاں تھے شامل
ہم نے اک نقش اگر اپنے تئیں رہنے دیا
اک خبر تھی جسے ظاہر نہ کیا ہم نے کبھی
اک خزانہ تھا جسے زیر زمیں رہنے دیا
خود تو باہر ہوئے ہم خانۂ دل سے لیکن
وہ کسی خواب میں تھا اس کو یہیں رہنے دیا
آسماں سے کبھی ہم نے بھی اتارا نہ اسے
اور اس نے بھی ہمیں خاک نشیں رہنے دیا
ہم نے چھیڑا نہیں اشیائے محبت کو ظفرؔ
جو جہاں پر تھی پڑی اس کو وہیں رہنے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.