تشنگی اپنی بجھانے کے لیے جب گئے ہیں
تشنگی اپنی بجھانے کے لیے جب گئے ہیں
دشت بے چارے سمندر کے تلے دب گئے ہیں
کوچ کرنے کی گھڑی ہے مگر اے ہم سفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
غیر شائستۂ آداب محبت نہ سہی
ہم ترے ہجر کے آزار میں مر کب گئے ہیں
اب کوئی عکس ہے سالم نہ کسی کا چہرہ
آئینہ خانے میں کیا دیکھنے صاحب گئے ہیں
کوئی رستہ نہ ملا گھر سے نکل کر ہم کو
ہم اسی کوئے ملامت کو گئے جب گئے ہیں
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر سن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تلے دب گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.