زلف برہم سنبھال کر چلئے
زلف برہم سنبھال کر چلئے
راستہ دیکھ بھال کر چلئے
موسم گل ہے اپنی بانہوں کو
میری بانہوں میں ڈال کر چلئے
مے کدے میں نہ بیٹھیے تاہم
کچھ طبیعت بحال کر چلئے
کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا
حرج کیا ہے سوال کر چلئے
ہے اگر قتل عام کی نیت
جسم کی چھب نکال کر چلئے
کسی نازک بدن سے ٹکرا کر
کوئی کسب کمال کر چلئے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے
یار دوزخ میں ہیں مقیم عدمؔ
خلد سے انتقال کر چلئے
- کتاب : Adam ki behtareen ghazlein (Pg. 134)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.