بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں
بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں
شاید بقدر ظرف ابھی درد دل نہیں
اپنا تو اس نے ساتھ نبھایا ہے عمر بھر
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ غم مستقل نہیں
دیوانۂ مفاد ہے بیگانۂ خلوص
وہ اہل عقل و ہوش سہی اہل دل نہیں
شعلے کہاں سے آئیں گے کیسے کھلیں گے پھول
زخموں کی آگ دل میں اگر مستقل نہیں
وہ تو ہماری بات کو سمجھیں گے کس طرح
جن کا دماغ تو ہے مگر جن کا دل نہیں
کیا خوب انہماک ہے محو خیال کا
طالبؔ خدا کی ذات بھی اس میں مخل نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.