بھلے بجھانے کی ضد پہ ہوا اڑی ہوئی ہے
بھلے بجھانے کی ضد پہ ہوا اڑی ہوئی ہے
مگر چراغ کی لو اور بھی بڑھی ہوئی ہے
میں سوچتا ہوں اسے سر پہ رکھ لیا جائے
زمین کب سے مرے پاؤں میں پڑی ہوئی ہے
تمہارے لہجے کی لکنت بتا رہی ہے مجھے
کہ تم نے خود سے ہی یہ داستاں گڑھی ہوئی ہے
کوئی بتائے غزالہ کو میں شکاری ہوں
وہ بے تکان مری راہ میں کھڑی ہوئی ہے
یہ رنگ رنگ لباسوں میں کچھ نہیں ہے فرازؔ
کہ سب کی اصل قبا خاک سے جڑی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.