بھر نہیں پایا ابھی تک زخم کاری ہائے ہائے
دلچسپ معلومات
15نومبر2002لکھنؤ
بھر نہیں پایا ابھی تک زخم کاری ہائے ہائے
دل کو تھامے ہیں لہو پھر بھی ہے جاری ہائے ہائے
درد کا احساس گھٹ جاتا اگر چاہے کوئی
ہو رہی ہے اور الٹے دل فگاری ہائے ہائے
جسم تو پہلے ہی زخمی تھا مگر باقی تھا دل
اب عدو کے ہاتھ میں خنجر ہے بھاری ہائے ہائے
ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر
پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے
ریزہ ریزہ کر دیا ظالم نے سارے جسم کو
اڑ رہی ہے خاک پیروں پر ہماری ہائے ہائے
دل گرفتہ ہو کے چپ بیٹھے ہیں شاید اس طرح
رحم آئے دیکھ کر صورت ہماری ہائے ہائے
دست قاتل صید بننے سے نہیں رکتا کبھی
ہے عبث بے چارگی و آہ و زاری ہائے ہائے
جو پرندے اڑ نہیں سکتے اب ان کی خیر ہو
آنے والا ہے اسی جانب شکاری ہائے ہائے
راہ سے پتھر اٹھا کر سوئے ظالم پھینک دے
گر نہیں تیروں کی تجھ میں ضرب کاری ہائے ہائے
ایک قبلہ اک اذاں اور ایک مجلس اک امام
کاش آ جائے سمجھ میں یہ تمہاری ہائے ہائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.