بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے
ترے بارے میں سوچنا پڑ گیا ہے
کسی خواب کی پھر سے دستک ہے شاید
در دل مجھے کھولنا پڑ گیا ہے
تری سوچ بھی سوچنی پڑ گئی ہے
ترا لہجہ بھی بولنا پڑ گیا ہے
دھواں بن کے سانسوں میں چبھنے لگی تھی
خموشی کو اب توڑنا پڑ گیا ہے
جہاں ریزہ ریزہ میں بکھری پڑی تھی
وہ منظر مجھے جوڑنا پڑ گیا ہے
یہ کیا سرسراہٹ ہوئی میرے دل میں
قلم روک کر سوچنا پڑ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.