بھٹک رہا ہوں کہ گر کر سنبھل رہا ہوں میں
بھٹک رہا ہوں کہ گر کر سنبھل رہا ہوں میں
کسی طرح سے تو رستے پہ چل رہا ہوں میں
نوازشات کی حد سے نکل رہا ہوں میں
ہٹا لے ہاتھ کہ کروٹ بدل رہا ہوں میں
جنوں میں عقل کی سوداگری بھی کی میں نے
نگاہ ناز سے دنیا بدل رہا ہوں میں
ہوائے غم سے گھرا ہے چراغ ہستی کا
سنبھالنا کہ ترے پاس جل رہا ہوں میں
کسی بھی سانچے میں قسمت نہ ڈھل سکی اب تک
ہزار سوز تپش سے پگھل رہا ہوں میں
وہ آ چلے وہ ابھی آئے دیکھ لو رازیؔ
ذرا سی دیر ہے رک جاؤ چل رہا ہوں میں
- کتاب : Darya Darya aarzoo (Pg. 39)
- Author : Khalil Razi
- مطبع : Sohail Akhtar (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.