بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے
بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے
ہم اپنی ذات کو پاتال میں اتارے ہوئے
صدائے صور سرافیل کی رسن بستہ
پلٹ کے جائیں گے اک روز ہم پکارے ہوئے
شکست ذات شکست حیات بھی ہوگی
کہ جی نہ پائیں گے ہم حوصلوں کو ہارے ہوئے
اے میرے آئینہ رو اب کہیں دکھائی دے
اک عمر بیت گئی خال و خد سنوارے ہوئے
متاع جاں ہیں مری عمر بھر کا حاصل ہیں
وہ چند لمحے ترے قرب میں گزارے ہوئے
زمیں پہ ذرۂ بے نام تھے مگر شہبازؔ
بلندیوں پہ پہنچ کر ہمیں ستارے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.