بھیجتا ہوں ہر روز میں جس کو خواب کوئی ان دیکھا سا
بھیجتا ہوں ہر روز میں جس کو خواب کوئی ان دیکھا سا
اس کی آنکھیں ساری خوشبو اس کا بدن آئینا سا
اس نے بس اتنا ہی پوچھا سبز چنار اب کتنے ہیں
سر سے پا تک لرز اٹھا میں دل پہ گرا اک شعلہ سا
چٹانوں کے سینے پر بھی کھل کر جو مسکاتا ہے
سر مستی کا سرچشمہ ہے وہ اک پودا ننھا سا
لوگو لب کھولو کچھ بولو جہلم ہے مٹیالا کیوں
میں نے جب اس کو دیکھا تھا یہ تھا اک آئینا سا
برف شگوفوں کے موسم میں کاش اک بار آ جاتے تم
میرے خطوں کی خوشبوؤں کا ہوتا کچھ اندازا سا
پھر بھی اے منظورؔ کسی پر ہاتھ نہ اب تک اٹھا میرا
لڑنے کا فن سیکھ لیا ہے گو میں نے بھی تھوڑا سا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 397)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.