بھیگی بھیگی پلکوں پر یہ جو اک ستارہ ہے
بھیگی بھیگی پلکوں پر یہ جو اک ستارہ ہے
چاہتوں کے موسم کا آخری شمارہ ہے
امن کے پرندوں کی سرحدیں نہیں ہوتیں
ہم جہاں ٹھہر جائیں وہ وطن ہمارا ہے
شام دستکیں دے گی تب سمجھ میں آئے گا
زندگی تلاطم ہے موت اک سہارا ہے
کیا عجب پہیلی ہے زندگی کا میلہ بھی
پہلے خود کو ڈھونڈا ہے پھر تجھے پکارا ہے
آرزو ہے سورج کو آئنہ دکھانے کی
روشنی کی صحبت میں ایک دن گزارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.