بھینی بھینی درد کی خوشبو لٹانے کے لیے
بھینی بھینی درد کی خوشبو لٹانے کے لیے
پھول کھلتے ہیں چمن میں مسکرانے کے لیے
ہر گل تہذیب کو حق ہے کہ وہ کھلتا رہے
اس ریاض دہر میں خوشبو لٹانے کے لیے
یوں سمٹنا بھی ہے کوئی زندگی اے دوستو
زندگی ہے وسعت عالم پہ چھانے کے لیے
کچھ فریب رنگ و بو میں آ ہی جاتا ہے بشر
ورنہ یہ دنیا نہیں ہے دل لگانے کے لیے
ایک جوگن نے بہا کر گیان کی گنگا کہا
گیان ہی کیلاش ہے شنکر کو پانے کے لیے
دوستی میں ہے بجا پنکجؔ سوال شوق بھی
ہوتی ہے یاری مگر قربان جانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.