بھلاؤں لاکھ میں آتا ہے لیکن یاد رہ رہ کر (ردیف .. ے)
بھلاؤں لاکھ میں آتا ہے لیکن یاد رہ رہ کر
وہ آنا موسم گل کا وہ جانا میرا گلشن سے
نشاط و عیش حاصل تھا چمن کے رہنے والے تھے
یہ کیا معلوم تھا نسبت قفس کو بھی ہے گلشن سے
عذاب جاں قفس کی تنگیاں پھر اس پہ یہ طرہ
ہواؤں پر ہوائیں آ رہی ہیں صحن گلشن سے
یہی تو حاصل ہستی ہے تم پر مٹنے والے کا
جدا کیوں خاک دامن گیر کو کرتے ہو دامن سے
وہی ارشدؔ تمہارا ہوں جسے کاندھوں پہ لائے تھے
گزرنے والو بچ بچ کر نہ نکلو میرے مدفن سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.