بھول گیا خشکی میں روانی
بھول گیا خشکی میں روانی
دریا میں تھا کتنا پانی
گونج رہی ہے سناٹے میں
ایک صدا جانی پہچانی
سردی گرمی بارش پت جھڑ
ساری رتیں ہیں آنی جانی
یادیں ہاتھ چھڑا لیتی ہیں
ہو جاتی ہے بات پرانی
دونوں جلے بھی دونوں بجھے بھی
ایک ہوئے جب آگ اور پانی
پھر دکھ جی کو لگ جاتا ہے
ساتھ نہیں دیتی حیرانی
اندھیاروں کی عادی دنیا
مانگے سورج سے تابانی
اک لمحہ قدموں سے لپٹ کر
لوٹ گئی موج امکانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.