بھولا ہوں میں عالم کو سرشار اسے کہتے ہیں
بھولا ہوں میں عالم کو سرشار اسے کہتے ہیں
مستی میں نہیں غافل ہشیار اسے کہتے ہیں
گیسو اسے کہتے ہیں رخسار اسے کہتے ہیں
سنبل اسے کہتے ہیں گلزار اسے کہتے ہیں
اک رشتۂ الفت میں گردن ہے ہزاروں کی
تسبیح اسے کہتے ہیں زنار اسے کہتے ہیں
محشر کا کیا وعدہ یاں شکل نہ دکھلائی
اقرار اسے کہتے ہیں انکار اسے کہتے ہیں
ٹکراتا ہوں سر اپنا کیا کیا در جاناں سے
جنبش بھی نہیں کرتی دیوار اسے کہتے ہیں
دل نے شب فرقت میں کیا ساتھ دیا میرا
مونس اسے کہتے ہیں غم خوار اسے کہتے ہیں
خاموش امانتؔ ہے کچھ اف بھی نہیں کرتا
کیا کیا نہیں اے پیارے اغیار اسے کہتے ہیں
یہ متن درج ذیل زمرے میں بھی شامل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.