بچھڑ کر ان سے یوں غم میں گزاری زندگی ہم نے
بچھڑ کر ان سے یوں غم میں گزاری زندگی ہم نے
سحر تاریک دیکھی سرخ پائی چاندنی ہم نے
ہمیں دعویٰ نہیں تنہا نباہی دوستی ہم نے
محبت کو سنبھالا ہے کبھی تم نے کبھی ہم نے
خوشی غم میں نظر آئی خوشی میں غم نظر آیا
ابھی دنیا پہ ڈالی تھی نگاہ سرسری ہم نے
بڑی بے چارگی نکلی بہت ہی نارسی پائی
ازل کے روز بڑھ کر لے تو لی تھی بندگی ہم نے
جہاں ساز محبت پر مغنی گا نہیں سکتا
وہاں نغمہ الاپا ہے کبھی تم نے کبھی ہم نے
تمہیں ہو گے نگاہ شوق کا مرکز تمہیں ہو گے
اگر اس زندگی کے بعد پائی زندگی ہم نے
ہمارے سامنے ہر وقت انجام شکایت تھی
کہی کو ان کہی کر دی سنی کو ان سنی ہم نے
بھرے گی اس میں رنگ احسانؔ دنیا انقلابوں سے
لہو سے اپنے اک تصویر ایسی کھینچ دیں ہم نے
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 331)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.