بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم
بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
MORE BYپنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم
مل جائیں گے کبھی نہ کبھی کارواں سے ہم
رہ رہ کے پوچھتے ہیں یہی باغباں سے ہم
لے جائیں چار تنکے کہاں آشیاں سے ہم
مجبور کس قدر ہیں دل بد گماں سے ہم
دیکھے کوئی کہ چپ ہیں کھڑے بے زباں سے ہم
اللہ رے عروج تخیل کے حوصلے
چل کر مکاں سے بڑھ گئے کچھ لا مکاں سے ہم
باد خزاں نے رنگ چمن کیا اڑا دیا
آخر کو نکلے خاک بسر بوستاں سے ہم
کس منہ سے ہاتھ اٹھائیں دعائیں ہیں بے اثر
پھر بھی ہے دل میں چھیڑ کریں آسماں سے ہم
وہ مے پلائی ساقی نے ہیں جس سے ہوش غم
جاگیں نہ جاگیں دیکھیے خواب گراں سے ہم
وہ سرزمیں کہاں کہ نہ ہو گردش فلک
ممکن نہیں کہ بچ کے رہیں آسماں سے ہم
آخر جنوں میں مل گئیں دامن کی دھجیاں
لے آئے ان کو وادی وحشت نشاں سے ہم
کم مائیگی میں نازل ہے عجز و نیاز پر
اب کیا اٹھائیں سر کو ترے آستاں سے ہم
کیسی چمک کہاں کی کھٹک اف رے بے حسی
ہیں مست ذوق لذت درد نہاں سے ہم
مجبور دل تھا حکم قضا و قدر سے شوقؔ
اب کیا بتائیں آئے یہاں پھر کہاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.