بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے
بیتے برس کی یاد کا پیکر اتار دے
دیوار سے پرانا کلنڈر اتار دے
رکھ دی ہے اس نے کھول کے خود جسم کی کتاب
سادہ ورق پہ لے کوئی منظر اتار دے
بھیگا ہوا لباس بدن بھی جلائے گا
اس سے کہو کہ سر سے وہ گاگر اتار دے
دونوں میں ایک کو تو ملیں سکھ کی ساعتیں
لا اپنا بوجھ بھی مرے سر پر اتار دے
پھر کیا کرو گے ہے تو اسی کا بنا ہوا
کہہ دے اگر وہ لا یہ سوئیٹر اتار دے
یوں جھنجھنا کے ٹوٹتا تارا بکھر گیا
جیسے عروس شب کوئی زیور اتار دے
چاہے ہے جان و مال کی جو خیریت نظرؔ
شہر ہوس سے دور ہی لشکر اتار دے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 569)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.