بجلی کڑکی بادل گرجا میں خاموش رہا
بجلی کڑکی بادل گرجا میں خاموش رہا
اس کہرام میں بھی اے دنیا میں خاموش رہا
صبح کی چاپ نے مجھ کو صدا دی میں نے بات نہ کی
شام کی چپ نے مجھ کو پکارا میں خاموش رہا
کتنے گیت بکھیرتے موسم میرے سامنے آئے
میں تھا جاتی رت کا سایا میں خاموش رہا
گزرے میرے پاس سے ہو کر شور بھرے میلے
سیل حوادث تو نے دیکھا میں خاموش رہا
کتنے پانی سر سے گزرے میری زباں نہ کھلی
ساحل ساحل دریا دریا میں خاموش رہا
جعفرؔ دیکھ کے غم برساتی زندگیوں کے سمے
بیت گئی اس دل پر کیا کیا میں خاموش رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.