بکھر بکھر گئے الفاظ سے ادا نہ ہوئے
بکھر بکھر گئے الفاظ سے ادا نہ ہوئے
یہ زمزمے جو کسی درد کی دوا نہ ہوئے
سفر میں گوش بر آواز تھا ہر اک ذرہ
کھلا تھا سامنے صحرا ہمیں صدا نہ ہوئے
نئی ہوا میں مہک ہے پرانے پتوں کی
جو خاک ہو گئے پر شاخ سے جدا نہ ہوئے
ہوا کے ساتھ کئی اشک سے اڑے تو سہی
کسی تو رتیلی مٹی کا آب و دانہ ہوئے
غزل میں تھے بہت آزادہ رو ظفرؔ لیکن
تلازمات کی زنجیر سے رہا نہ ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.