بکھر جائے نہ میری داستاں تحریر ہونے تک
بکھر جائے نہ میری داستاں تحریر ہونے تک
یہ آنکھیں بجھ نہ جائے خواب کی تعبیر ہونے تک
چلائے جا ابھی تیشہ قلم کا کوہ ظلمت پر
سیاہی وقت بھی لیتی ہے جوئے شیر ہونے تک
اسی خاطر مرے اشعار اب تک ڈائری میں ہیں
کسی عالم میں جی لیں گے یہ عالمگیر ہونے تک
ترے آغاز سے پہلے یہاں جگنو چمکتے تھے
یہ بستی مفلسوں کی تھی تری جاگیر ہونے تک
مجھے طنز و ملامت کی بڑی درکار ہے یوں بھی
انا کو شان بھی تو چاہئے شمشیر ہونے تک
محبت آخرش لے آئی ہے اک بند کمرے میں
تیری تصویر اب دیکھوں گا خود تصویر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.