بکھرے تو پھر بہم مرے اجزا نہیں ہوئے
بکھرے تو پھر بہم مرے اجزا نہیں ہوئے
سرزد اگرچہ معجزے کیا کیا نہیں ہوئے
جو راستے میں کھیت نہ سیراب کر سکے
کیوں جذب دشت ہی میں وہ دریا نہیں ہوئے
انسان ہے تو پاؤں میں لغزش ضرور ہے
جرم شکست جام بھی بے جا نہیں ہوئے
ہم زندگی کی جنگ میں ہارے ضرور ہیں
لیکن کسی محاذ سے پسپا نہیں ہوئے
انساں ہیں اب تو مدتوں ہم دیوتا رہے
شکلیں نہیں بنیں جو ہیولیٰ نہیں ہوئے
ٹھہرو ابھی یہ کھیل مکمل نہیں ہوا
جی بھر کے ہم تمہارا تماشا نہیں ہوئے
ہر سر سے آسمان کی چھت اٹھ نہیں گئی
کب تجربے میں شہر یہ صحرا نہیں ہوئے
شوکتؔ دیار شوق کی رونق انہی سے ہے
جو اپنی ذات میں کبھی تنہا نہیں ہوئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 565)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.