بساط وقت پہ صدیوں کے فاصلے ہم لوگ
بساط وقت پہ صدیوں کے فاصلے ہم لوگ
کنار شام و سحر میں کہاں ڈھلے ہم لوگ
نہ کارواں نہ مسافر مگر جرس نہ تھمی
نہ روشنی نہ حرارت مگر جلے ہم لوگ
مقام جن کا مؤرخ کے حافظے میں نہیں
شکست و فتح کے مابین مرحلے ہم لوگ
نمود جسم کی شوریدہ خواہشیں دنیا
فشار روح کے نادیدہ ولولے ہم لوگ
نہ جانے کب کوئی کروٹ ہمیں جگا ڈالے
زمیں کے بطن میں خوابیدہ زلزلے ہم لوگ
فساد کوہ کنی حیلہ ہائے پرویزی
ہزار رنگ کے کانٹوں میں آبلے ہم لوگ
امیر شہر کی موٹی سمجھ میں کیا آتے
ضمیر دہر کے نازک معاملے ہم لوگ
ہجوم سنگ اذیت میں سر جھکائے ہوئے
رواں ہیں لے کے مشیت کے قافلے ہم لوگ
زباں بریدہ و بے دست و پا سہی لیکن
ضمیر کون و مکاں ہیں برے بھلے ہم لوگ
- کتاب : sarabon ke sadaf (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.