بساط ذات پتھرائی تو جانا
بساط ذات پتھرائی تو جانا
خبر اخبار میں آئی تو جانا
سفر آساں نہیں ہے پانیوں کا
جو تلوے آ گئی کائی تو جانا
لہو کیا چیز ہے اظہار کیا ہے
غزل کچھ اور بل کھائی تو جانا
تو وہ بھی جھوٹ چہرہ جی رہا تھا
جو اس کی آنکھ بھر آئی تو جانا
وراثت ساری اپنے نام کر لی
مگر اس نے مجھے بھائی تو جانا
گھروندے میں بھی اک آتش کدہ تھا
ہماری جاں پہ بن آئی تو جانا
تھی محسنؔ یہ بھی جنس نا مبارک
ہوئی شہرت کی رسوائی تو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.