بستر بچھا کے رات وہ کمرے میں سو گیا
سبزہ پہ موسموں کا لہو خشک ہو گیا
گم نام دن کی پچھلی قطاروں کا فاصلہ
آواز کی حدوں سے بہت دور ہو گیا
بائیں طرف کے راستے سانسوں میں بٹ گئے
اگلے قدم کی چاپ پہ وہ خون رو گیا
سورج کا ظلم سر کو جھلستا رہا مگر
دن دھوپ کے اتھاہ سمندر کو ڈھو گیا
سڑکوں کی بھیڑ کھا گئی پہچان فرد کی
سوچوں کا شور شکل کی رونق کو رو گیا
ہر گھر کے راستے میں ندی آ کھڑی ہوئی
ہر راستہ نہ جانے کہاں جا کے کھو گیا
ان پانیوں کے بھید کوئی جانتا نہیں
واپس کبھی نہ لوٹ سکا ان میں جو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.