بول سکتے ہیں مگر بات نہیں کر سکتے
بول سکتے ہیں مگر بات نہیں کر سکتے
وقت ایسا ہے سوالات نہیں کر سکتے
فیس بک کا بھی تعلق ہے تعلق کیسا
دیکھ سکتے ہیں ملاقات نہیں کر سکتے
اتنا گہرا ہے یہاں کنج خرافات کا شور
لوگ اب طرفہ مناجات نہیں کر سکتے
اڑ تو جائیں شجر خام کے زنداں سے ہم
دوست ہے دوست سے ہم ہاتھ نہیں کر سکتے
اتنا سفاک ہے احساس کا منظر نامہ
لوگ اندازۂ صدمات نہیں کر سکتے
کیا یہ کم صدمہ ہے دو طرفہ ملاقات کے بیچ
بول سکتے ہیں مگر بات نہیں کر سکتے
بس کوئی دکھ ہے جس بار نمو کرنا ہے
جس کو ہم رزق عبارات نہیں کر سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.