بجھ گئے سارے چراغ جسم و جاں تب دل جلا
بجھ گئے سارے چراغ جسم و جاں تب دل جلا
خلق کی خاطر ہمارا مرشد کامل جلا
کچھ بھی دریا نے مدد اپنے پڑوسی کی نہ کی
دور تک پانی ہی پانی تھا مگر ساحل جلا
روشنی میں ایک الگ سی روشنی شامل ہوئی
آج لگتا ہے کہ پھر کوئی سر محفل جلا
دیکھتے ہی آگ پتھر ہو گیا کاغذ کا جسم
وہ جسے آسان جلنا تھا بہت مشکل جلا
اب رخ لیلیٰ نہیں ہوگا کبھی پردہ نشیں
شہر کے آتش کدے میں پردۂ محمل جلا
شہر میں بھڑکی ہوئی تھی وصل کی آگ اور ادھر
فرحتؔ احساس آپ اپنے ہجر میں تل تل جلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.