بجھتی ہوئی آنکھوں کی امیدوں کا دیا ہوں
بجھتی ہوئی آنکھوں کی امیدوں کا دیا ہوں
میں تیز ہواؤں کی ہتھیلی پہ رکھا ہوں
میں اپنی ہی آواز کی پہچان میں گم ہوں
تنہائی کے صحرا میں درختوں کی صدا ہوں
میں روز نکل پڑتا ہوں ان جانے سفر پر
منزل کے قریب آ کے بھی منزل سے جدا ہوں
ہر صبح نئے کرب کے چہروں سے ملاقات
ہر شام بچھڑنے کا سبب پوچھ رہا ہوں
یہ خون میں ڈوبے ہوئے معصوم فرشتے
خاموش لرزتے ہوئے ہونٹوں کی دعا ہوں
اس درجہ ہوں سہما ہوا سورج کی تپش سے
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہوں
اے خاک وطن اب تو وفاؤں کا صلا دے
میں ٹوٹتی سانسوں کی فصیلوں پہ کھڑا ہوں
پلکوں پہ سجائے ہوئے سچائی کی شمعیں
ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہوں
دستار سلامت نہ ردائیں نہ قبائیں
ہر لمحہ سلگتے ہوئے خوابوں کی چتا ہوں
- کتاب : karb-e-anaa (Pg. 21)
- Author : jaaved ikraam faarooqii
- مطبع : maktaba jamia limited new delhi (1960)
- اشاعت : 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.