Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بجھتی ہوئی آنکھوں کی امیدوں کا دیا ہوں

جاوید اکرم فاروقی

بجھتی ہوئی آنکھوں کی امیدوں کا دیا ہوں

جاوید اکرم فاروقی

MORE BYجاوید اکرم فاروقی

    بجھتی ہوئی آنکھوں کی امیدوں کا دیا ہوں

    میں تیز ہواؤں کی ہتھیلی پہ رکھا ہوں

    میں اپنی ہی آواز کی پہچان میں گم ہوں

    تنہائی کے صحرا میں درختوں کی صدا ہوں

    میں روز نکل پڑتا ہوں ان جانے سفر پر

    منزل کے قریب آ کے بھی منزل سے جدا ہوں

    ہر صبح نئے کرب کے چہروں سے ملاقات

    ہر شام بچھڑنے کا سبب پوچھ رہا ہوں

    یہ خون میں ڈوبے ہوئے معصوم فرشتے

    خاموش لرزتے ہوئے ہونٹوں کی دعا ہوں

    اس درجہ ہوں سہما ہوا سورج کی تپش سے

    گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہوں

    اے خاک وطن اب تو وفاؤں کا صلا دے

    میں ٹوٹتی سانسوں کی فصیلوں پہ کھڑا ہوں

    پلکوں پہ سجائے ہوئے سچائی کی شمعیں

    ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہوں

    دستار سلامت نہ ردائیں نہ قبائیں

    ہر لمحہ سلگتے ہوئے خوابوں کی چتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : karb-e-anaa (Pg. 21)
    • Author : jaaved ikraam faarooqii
    • مطبع : maktaba jamia limited new delhi (1960)
    • اشاعت : 1960

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے