بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں
بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں
محفل کے اجڑنے سے پہلے آثار یہ سارے ہوتے ہیں
برباد محبت پر ایسا اک دور بھی آ ہی جاتا ہے
آغوش میں سورج ہوتا ہے پلکوں پہ ستارے ہوتے ہیں
یہ ظرف ہے ظرف فکر و نظر ہر ڈوبنے والا کیا جانے
بے بحر بھی طوفاں اٹھتے ہیں بے موج بھی دھارے ہوتے ہیں
نظارہ تو ہے بے پردہ مگر ہر دیکھنے والا کیا دیکھے
جو ظرف نظر میں آ نہ سکیں ایسے بھی نظارے ہوتے ہیں
طغیان حوادث کی ہمدم اتنی ہی نوازش کیا کم ہے
کشتی نہ سہی ساحل نہ سہی طوفاں تو ہمارے ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.