Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں

منظور حسین شور

بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں

منظور حسین شور

MORE BYمنظور حسین شور

    بجھتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں ڈوبے ہوئے تارے ہوتے ہیں

    محفل کے اجڑنے سے پہلے آثار یہ سارے ہوتے ہیں

    برباد محبت پر ایسا اک دور بھی آ ہی جاتا ہے

    آغوش میں سورج ہوتا ہے پلکوں پہ ستارے ہوتے ہیں

    یہ ظرف ہے ظرف فکر و نظر ہر ڈوبنے والا کیا جانے

    بے بحر بھی طوفاں اٹھتے ہیں بے موج بھی دھارے ہوتے ہیں

    نظارہ تو ہے بے پردہ مگر ہر دیکھنے والا کیا دیکھے

    جو ظرف نظر میں آ نہ سکیں ایسے بھی نظارے ہوتے ہیں

    طغیان حوادث کی ہمدم اتنی ہی نوازش کیا کم ہے

    کشتی نہ سہی ساحل نہ سہی طوفاں تو ہمارے ہوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے