بلند فکر کی ہر شعر سے عیاں ہو رمق
بلند فکر کی ہر شعر سے عیاں ہو رمق
مرے قلم سے ادا ہو کبھی غزل کا حق
اداس اداس ہیں انساں ہر ایک چہرہ فق
یہ شہر شہر ہے یا دشت ہے یہ لق و دق
میں دل کی بات کہوں یوں کہ دل تلک پہنچے
نہ ہوں کنائے ہی مبہم نہ استعارے ادق
چلو سمیٹ کے آفس کو اپنے گھر کی طرف
افق کے پار وہ دیکھو اتر رہی ہے شفق
ذرا سا علم و ہنر پا گئے تو کچھ کم ظرف
سمجھ رہے ہیں سبھی کو ہی احقرواحمق
پھر احتجاج کے رستے پہ کیوں چلیں گے ہم
ہمیں جو ملتا رہے آپ سے ہمارا حق
تعلقات میں قائم رکھیں بھروسے کو
کہ شک ہمیشہ ہی کرتا رہا ہے رشتے شق
کسی کتاب میں ملتا نہیں ہے ذکر اعظمؔ
ہمیں سکھائے ہیں اس زندگی نے ایسے سبق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.