Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلندیوں کا تھا جو مسافر وہ پستیوں سے گزر رہا ہے

مینا نقوی

بلندیوں کا تھا جو مسافر وہ پستیوں سے گزر رہا ہے

مینا نقوی

MORE BYمینا نقوی

    بلندیوں کا تھا جو مسافر وہ پستیوں سے گزر رہا ہے

    تمام دن کا سلگتا سورج سمندروں میں اتر رہا ہے

    تمہاری یادوں کے پھول ایسے سحر کو آواز دے رہے ہیں

    کہ جیسے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا مری گلی سے گزر رہا ہے

    الگ ہیں نظریں الگ نظارے عجب ہیں راز و نیاز سارے

    کسی کے جذبے چمک رہے ہیں کسی کا احساس مر رہا ہے

    عجیب جوش جنوں ہے اس کا عجیب طرز وفا ہے میرا

    میں لمحہ لمحہ سمٹ رہی ہوں وہ ریزہ ریزہ بکھر رہا ہے

    نظر میں رنگین شامیانے محبتوں کے نئے فسانے

    یہ کون ہے دل کے وسوسوں میں جو مجھ کو بے چین کر رہا ہے

    تمام الفاظ مٹ چکے ہیں بس ایک صفحہ ابھی ہے باقی

    اسے مسلسل میں پڑھ رہی ہوں جو نقش دل پر ابھر رہا ہے

    وہ میرے اشکوں کے آئنے میں سجا ہے میناؔ کچھ اس طرح سے

    کہ جیسے شبنم کے قطرے قطرے میں کوئی سورج سنور رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے