بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم
بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم
آغا اکبرآبادی
MORE BYآغا اکبرآبادی
بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم
مرا طائر دل اسی قید میں ہے مجھے زلف کے دام بلا کی قسم
نہیں بھاتا مجھے کوئی رشک پری کوئی لاکھ حسیں ہو بلا سے مری
مرا دل ترا عاشق شیفتہ ہے مجھے تیرے ہی ناز و ادا کی قسم
مرے دل کو ذرا نہیں تاب و تعب کہ اٹھاؤں تمہارا یہ قہر و غضب
مرے قتل میں دیر نہ چاہئے اب تمہیں اپنے ہی جور و جفا کی قسم
نہ تو حور ہی کو یہ ملا ہے نمک نہ پری ہی کے رخ میں ہے ایسی چمک
ترے سامنے پھیکے ہیں شمس و قمر مجھے ترے ہی رخ کی ضیا کی قسم
مجھے عطر حنا کی نہیں ہے ہوا مجھے پھولوں سے ہوتا ہے داغ سوا
کبھی نکہت زلف سنگھا دے صبا تجھے نافۂ مشک خطا کی قسم
مرے بعد سہے گا نہ کوئی بھی غم نہ اٹھے گا کسی سے یہ رنج و الم
کرو ترک تم آج سے ظلم و ستم تمہیں اپنی ہی مہر و وفا کی قسم
کبھی درد سے روتا ہو آغاؔ اگر تو ہنسی سے یہ کہتا ہے وہ گل تر
مرا مان کہا ارے نالہ نہ کر تجھے بلبل نغمہ سرا کی قسم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.