بتوں سے بچ کے چلنے پر بھی آفت آ ہی جاتی ہے
بتوں سے بچ کے چلنے پر بھی آفت آ ہی جاتی ہے
یہ کافر وہ قیامت ہیں طبیعت آ ہی جاتی ہے
یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ہم ان کو چھوڑ بیٹھیں ہیں
جب آنکھیں چار ہوتی ہیں مروت آ ہی جاتی ہے
وہ اپنی شوخیوں سے کوئی اب تک بعض آتے ہیں
ہمیشہ کچھ نہ کچھ دل میں شرارت آ ہی جاتی ہے
ہمیشہ عہد ہوتے ہیں نہیں ملنے کے اب ان سے
وہ جب آ کر لپٹتے ہیں محبت آ ہی جاتی ہے
کہیں آرام سے دو دن فلک رہنے نہیں دیتا
ہمیشہ اک نہ اک سر پر مصیبت آ ہی جاتی ہے
محبت دل میں دشمن کی بھی اپنا رنگ لاتی ہے
وہ کتنے بے مروت ہوں مروت آ ہی جاتی ہے
ظہیرؔ خستہ جاں شب سو رہا کچھ کھا کے سنتے ہیں
تعجب کیا ہے انساں کو حمیت آ ہی جاتی ہے
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(3) (Pg. 47)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.