بوئے گل کھینچے نہ گلشن میں گل تر کھینچے
بوئے گل کھینچے نہ گلشن میں گل تر کھینچے
شوق دیدار ترا ہم کو ہے در در کھینچے
تو مجھے چاہے مگر میں تجھے چاہوں کیسے
بات جب ہے مرا دل بھی ترا پیکر کھینچے
میں کہ منزل کا طلب گار نہ سمتوں کا اسیر
تو کہ دریا جسے ہر لمحہ سمندر کھینچے
جبر کے ساتھ عبادت میں مزا کیا ہوگا
شوق سے لاکھ ہمیں مسجد و منبر کھینچے
کب رہی تیری تمنا دم رخصت مجھ کو
کوئی بھی روح کو اس جسم سے باہر کھینچے
ایک ہی پل میں سمٹ جائے سفر صدیوں کا
یوں نگاہوں میں قیامت کا وہ منظر کھینچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.