بوند پانی کی ہوں تھوڑی سی ہوا ہے مجھ میں
بوند پانی کی ہوں تھوڑی سی ہوا ہے مجھ میں
اس بضاعت پہ بھی کیا طرفہ انا ہے مجھ میں
یہ جو اک حشر شب و روز بپا ہے مجھ میں
ہو نہ ہو اور بھی کچھ میرے سوا ہے مجھ میں
صفحۂ دہر پہ اک راز کی تحریر ہوں میں
ہر کوئی پڑھ نہیں سکتا جو لکھا ہے مجھ میں
کبھی شبنم کی لطافت کبھی شعلے کی لپک
لمحہ لمحہ یہ بدلتا ہوا کیا ہے مجھ میں
شہر کا شہر ہو جب عرصۂ محشر کی طرح
کون سنتا ہے جو کہرام مچا ہے مجھ میں
توڑ کر ساز کو شرمندۂ مضراب نہ کر
اب نہ جھنکار ہے کوئی نہ صدا ہے مجھ میں
وقت نے کر دیا صابرؔ مجھے صحرا بہ کنار
اک زمانے میں سمندر بھی بہا ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.