بوند پانی کو مرا شہر ترس جاتا ہے
اور بادل ہے کہ دریا پہ برس جاتا ہے
آتشیں دھوپ سے ملتی ہے کبھی جس کو نمو
وہی پودا کبھی بارش سے جھلس جاتا ہے
راہ تشکیل وہ ارباب وفا نے کی تھی
اب جہاں قافلۂ اہل ہوس جاتا ہے
ہو چکی بوئے وفا شہر سے رخصت کب کی
کوئی دن ہے کہ پھلوں میں سے بھی رس جاتا ہے
آدمی پر وہ کڑا وقت بھی آتا ہے کہ جب
سانس لینے پس دیوار قفس جاتا ہے
تم بھرے شہر میں کس ڈھنگ سے رہتے ہو نسیمؔ
گویا ویرانے میں جا کر کوئی بس جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.