چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ
چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ
ساری دنیا بول رہی ہے کتنے سندر سندر جھوٹ
اشکوں کو موتی کہتا ہوں رخساروں کو پھول
میں لفظوں کا سوداگر ہوں میرے باہر اندر جھوٹ
کھوٹے سکے لے کر گھومیں ہم دونوں بازاروں میں
تیری آنکھ کے موتی جھوٹے میرے من کا مندر جھوٹ
میں نے کہا جلووں کا مسکن اجلے چہرے اونچی ذات
سب نے کہا تم سچ کہتے ہو بولا ایک قلندر جھوٹ
دنیا بھر میں ایک حقیقت سچا ایک وجود رشیدؔ
ورنہ سارے جنگل پربت صحرا اور سمندر جھوٹ
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 90)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.