چاہت کو زندگی کی ضرورت سمجھ لیا
اب غم کو ہم نے تیری عنایت سمجھ لیا
کھاتے رہے ہیں زیست میں کیا کیا مغالطے
قامت کو اس حسیں کی قیامت سمجھ لیا
کردار کیا رہا ہے کبھی یہ بھی سوچتے
سجدے کیے تو ان کو عبادت سمجھ لیا
ریشم سے نرم لہجے کے پیچھے مفاد تھا
اس تاجری کو ہم نے شرافت سمجھ لیا
اب ہے کوئی حسین نہ لشکر حسین کا
سر کٹ گئے تو ہم نے شہادت سمجھ لیا
اس طرح عمر چین سے کاٹی شکیلؔ نے
دکھ اس سے جو ملا اسے راحت سمجھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.